مسلمان خلیفہ کا احسان۔
پہلا صفحہ۔۔ فتح یرموک کے بعد حضرت ابو عبیدہ نے اپنی فوج کے سربراہان سے مشورہ کیا۔ کہ اب کس طرف جانا چاہیے۔ تمام کی رائے اس بات پر متفق تھیں۔ کہ ان دو مقامات میں سے یعنی کساریہ اور بیت المقدس میں سے کسی ایک کی طرف فوج کشی کرنی چاہیے۔ اس نے امیر المومنین حضرت عمر کو خط لکھا حضرت عمر نے مسلمانوں کو خط پڑھ کر سنایا اور ان سے مشورہ لیا تو حضرت علی نے مشورہ دیا کہ اے امیر المومنین سب سے بہتر ہے کہ آپ حضرت ابوعبیدہ بن جرح کو پہلے بیت المقدس کی طرف فوج کشی کرنے کا حکم دیں۔ پہلے وہاں پہنچ کر محاصرہ کریں اور وہاں محاذ رائ کریں۔ بیت المقدس کی فتح کے بعد کساریہ کا رخ کریں بیت المقدس کی فتح کے بعد کا کساریہ خود ہی فتح ہو جائے گا۔ مجھے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی طرح خبر دی تھی حضرت عمر نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان سچ ہے اس کے بعد حضرت عمر نے بیت المقدس کے لیے فوج کشی کا حکم فرما دیا۔ اگلا پیج ملاحظہ فرمائیں