اشاعتیں

نومبر 7, 2023 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

پاکستان ورلڈ کپ کے لیۓ کیسے کوالیفائی کر سکتا ہے

#howtoqualifyforsemifinalمسئلہ نمبر 1 پاکستان اپنا آخری میچ جیت جائے نیوزی لینڈ آخری میچ ہار جائے تو پاکستان کوالیفائی کرجائے گا ✅ مسئلہ نمبر 2 پاکستان اپنا آخری میچ جیت جائے نیوزی لینڈ بھی آخری میچ جیت جائے تو پھر رن ریٹ فیصلہ کرے گا ✅ مسئلہ نمبر 3 پاکستان آخری میچ ہار گیا  تو نیوزی لینڈ کوالیفائی کرجائے گا مسئلہ نمبر 4 افغانستان کے دو میچ باقی ہیں ایک میچ آسٹریلیا سے اور دوسرا افریقہ سے افغانستان ایک بھی جیت گیا تو پاکستان اور نیوزی لینڈ کے خطرہ بن جائے گا لیکن میرے مطابق اب افغانستان مزید کوئی میچ جیتتا نظر نہیں آ رہا۔ مسئلہ نمبر 5 نیوزی لینڈ کے آخری میچ میں بارش کے بہت امکانات ہیں اگر نیوزی لینڈ کا آخری میچ بارش کی نذر ہوگیا تو پاکستان کو بس اپنا میچ جیتنا ہوگا  پھر پاکستان کوالیفائی کر جائے گا ✅ #howtoqualifyforworldcup2023
تصویر
 رحیم یار خان (آر وائے کے) دریائے سندھ کے کنارے واقع ، سندھ میں سومرا بالادستی کے دوران 1751 ء میں بنایا گیا تھا۔  اس سے پہلے نوشہرہ کے نام سے جانا جاتا تھا اس کا نام رحیم یار خان 1809 میں نواب محمد صادق خان نے اپنے بیٹے کے بعد رکھا تھا۔  1930 میں ، شہر کو ضلعی ہیڈ کوارٹر کے نام سے منسوب کیا گیا اور 1942 میں پورے شہر میں متعدد صنعتی یونٹوں اور فیکٹریوں کی آمد کے ساتھ ایک صنعتی زون اور کاٹن سینٹر بن گیا۔  عباسیہ ٹیکسٹائل ملز اور صادق سبزی خور اور آئل ملز (اب یونی لیور) کی دو نمایاں کارخانے 1950 میں قائم ہوئے تھے جس نے شہر کے شہریاری میں مزید اضافہ کیا۔  یہ شہریت اس وقت سے جاری ہے اور اب یہ شہر پنجاب کے جدید ضلعی صدر دفاتر میں سے ایک ہے جہاں مہذب شہری سہولیات اور بنیادی ڈھانچے ہیں۔  مقام اور سفر  جغرافیائی طور پر تین صوبوں کے تپائی پر واقع ، رحیم یار خان کو ملک کے دیگر حصوں کے ساتھ سڑک ، ریل اور ایئر ویز سے جوڑا گیا ہے۔  آر وائے کے اسٹیٹ آف دی آرٹ بین الاقوامی ہوائی اڈ Zہ (شیخ زید بین الاقوامی ہوائی اڈ .ہ) شہر کو قومی اور بین الاقوامی منڈیوں کے ساتھ اسٹریٹجک لنک کے طور پر کام کرتا ہے۔  س

تاریخ بہاول پور 1

تصویر
https://www.geosuper.tv/latest/29699-pakistan-cricketers-hail-virat-kohli-on-equalling-tendulkars-record-for-most-odi-centuries تاریخ بہاول پور ۔۔1 بر ہانس سر صادق محمد خاں کی والدہ ماجدہ نور اللہ مرقدہانے برائے تعمیر ندوۃ العلماء لکھنو کو دیتے ہیں ۔ نواب محمد بہاول خاں خامس ۱۲ نومبر ۱۹۰۳ مسند نشین ہوتے ہیں، دسمبر ۱۹۰۶ء حج بیت اللہ کے لیے گئے ہیں۔ واپسی پر بمقام عدن ۱۵ فروری ۱۹۰۷ مر وفات پا جاتے ہیں۔ اس وقت نواب صادق محمد خاں خامس کی عمر کوئی پونے تین سال تھی ۔ ده ستی ۱۹۰۷ار بمقام صادق گڑھ رسم دستار بندی ہوئی اور کم سن ہونے کی بنا پر اگست ۱۹۰۷ ء کونسل آف ریجنسی کا قیام عمل میں آیا ۔ سید سلیمان ندوی بہاول پور الیس سی کالج کی ایک تقریب میں تشریف لاتے ہیں ۔ انہوں نے بتایا ۱۹۰۸ نواب بہاولپور کی والدہ ماجدہ نے یکمشت پچاس ہزار روپے اپنی طرف سے ندوۃ العلما لکھنو کی تعمیر کے لیے مرحمت فرمائے تھے ۔ اور ۱۹۳۰ مر نواب صادق محمد خان عباسی نے مسلم یونیورسٹی کے ایک سالانہ جلب تقسیم اسناد کی صدارت فرمائی یونیورسٹی کو ایک لاکھ روپے عطیہ میں دیتے تھے ! اللہ تعالیٰ ان سب کو جزائے خیر دے #baha

aj ki rotein

تصویر
آج بروز اتوار ہے آج میں بہت پریشان ہوں آج میں سوچ رہا ہوں کہ کہیں گھومنے چلیں ۔جہاں کچھ ذہن کو تروتازہ کیا جاۓ چنانچہ میں نے چڑیا گھر بہاول پور کا انتخاب کیا ۔اور میں چل پڑا ۔احمد پور شرقیہ سے براستہ روڈ کا سفر تقریباً 50 کلو میٹر ہے میں آج  . میں بس کے پہ سوار ہوں اور اس کا کرایا 200 روپیہ ہے ماشاللہ آج بس میں بھیڑ بالکل نہیں ہے 

مسلمانوں کو قتل کرنے کے لئے ہندوؤں کی تحریک

دوستوں انڈیا میں مسلمانوں کو قتل کرنے کے لئے تحریک چلائی جا رہی ہے ہے اس تحریک کو ناکام بنانے کے لیے ہمارے ساتھ تعاون کریں ہماری ویڈیو کو لائک کریں شئیر کریں کریں اور اس جہاد میں شریک ہو جائیں یہ سوشل میڈیا پر ہمارا جہاد ہے اور بھارت میں رہنے والے مسلمانوں کا ساتھ دینے کی آگاہی بھی ہے ہم ہمیشہ بھارت میں رہنے والے مسلمانوں کے ساتھ ہیں یہ بندہ حضور علیہ سلام پر بھونکتا ہے یہ بندہ مسلمانوں کے اتنا خلاف ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کی جنگ میں یہ اسرائیل جانے اور مسلمانوں کے خلاف لڑنے کو تیار ہے 

Qila dirawar short history #qiladirawar

تصویر
ڈیراوڑ قلعہ 9ویں صدی عیسوی میں بھاٹی قبیلے کے ایک ہندو راجپوت حکمران رائے ججا بھٹی نے شہنشاہ راول دیوراج بھاٹی کو خراج تحسین پیش کرنے کے طور پر تعمیر کیا تھا۔ یہ قلعہ شروع میں ڈیرہ راول کے نام سے جانا جاتا تھا، اور بعد میں اسے ڈیرہ راوڑ کے نام سے جانا جاتا تھا، جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کا موجودہ نام ڈیراور کہلانے لگا۔18ویں صدی میں اس قلعے پر بہاولپور کے مسلمان نوابوں نے شاہوترا قبیلے سے قبضہ کر لیا تھا۔ بعد میں اس کی موجودہ شکل میں 1732 میں عباسی حکمران نواب صادق محمد نے تزئین و آرائش کی لیکن 1747 میں شکار پور میں بہاول خان کی مصروفیات کی وجہ سے قلعہ ان کے ہاتھ سے نکل گیا۔ نواب مبارک خان نے 1804 میں قلعہ واپس لے لیا۔ قلعہ کی بوسیدہ دیوار کے قریب ملبے سے 1,000 سال پرانے کیٹپلٹ کے خول ملے تھے۔ ریاست بہاولپور کے 12ویں اور آخری حکمران نواب صادق محمد خان عباسی پنجم 1904 میں قلعہ میں پیدا ہوئے۔