Today daily rotien manzoor
السلام.
علیکم دوستو کیسے ہو آپ سب بہت دن کے بعد آج میں بلاگ لکھ رہا ہوں امید ہے آپ سب خیریت سے ہوں گے دوستو پاکستان میں آج کل پیپلز پارٹی کے حکمرانوں پر بہت زیادہ تنقید ہو رہی ہے آج صبح جب میں فیس بک دیکھ رہا تھا میں نے سنتھیا ڈی رچی کے کچھ پیغامات سن سنے وہ کہتی ہے کہ جب میں دو ہزار گیارہ میں پاکستان میں گئی حکمران جن میں یوسف رضا گیلانی وزیر اعظم تھے رحمان ملک شہاب الدین صاحب بھی موجود ہیں جب میں نے ایک بچے کا پیغام سنا تو مجھے بہت افسوس ہوا کہ پاکستان میں ایسے لیڈر بھی ہیں جو اندر سے کتنے خراب اور باہر سے شریفانہ لبادہ اوڑھے ہوئے ہیں بچی نے مزید کہا کہ جب وہ 2011 میں آئی تو اس کو کی تحفے تحائف سے نوازا گیا اور اسے پارٹی میں نشہ آور چیز پلائیں گی اور پھر ہراس کیا گیا۔ اس سے پیپلز پارٹی کے لوگوں کو بہت زیادہ افسوس ہوا۔ اور ان کے دل بھی دکھی جو چھوٹے ورکر تھے انہوں نے بہت زیادہ دل میں افسوس کیا۔ اس کے بعد رہی سہی کسر قیادت نے بھی نکال دیں۔ رچی چونکہ پورا پاکستان گھوم چکی ہے اس کے اخراجات میں پیپلزپارٹی کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ وہ کہتی ہے کہ سارا خرچہ پیپلز پارٹی کی حکومت اٹھاتے تھی۔ اب اس چیز کا اندازہ کون کرے گا کہ پیپلزپارٹی ڈر کی وجہ سے اٹھاتے تھے یا حکمران دل کے ہاتھوں مجبور تھے۔ سنتھیا ڈی رچی کا بیان ہے کہ اس کے پاس پیپلز پارٹی کے علاوہ کاف لیگ نون لیگ اور حکمران جماعت پی ٹی آئی کے بہت سے لوگوں کے لئے ثبوت موجود ہیں جو اس کو کال کے ذریعے یار پارٹی کے ذریعے دعوت دیتے تھے۔ یہ ایک حیرت کی بات یہ بھی ہے کہ وہ لوگ جو عمران خان کے ہراسمنٹ کے لیے کمیٹی بنانے کا مطالبہ کرتے تھے آج وہ کہاں ہیں۔ سنتھیا ڈی رچی نے ماروی سرمد کے بارے میں بھی کہا ہے کہ جب وہ اپنا ہر گز آرگنائزیشن کے لیے جدو جہد کر رہی تھی تو اس نے اس کا ساتھ دیا تھا۔ اب وہ ہیومن رائٹس کمیشن سے مطالبہ کر رہی ہے کہ وہ اس کا ساتھ دے اور عورتوں کی جو تنظیم ہے ماروی سرمد کی وہ بھی اس کا ساتھ دیں۔ لیکن ان دونوں تنظیموں سے ابھی تک اس کو کوئی جواب نہیں ملا میں تو یہ کہتا ہوں کہ دنیا جو بھی کہے لیکن یہ پاکستان کی سیاست میں اس نے ایک ہلچل مچا دی ہے خاص طور پر پیپلز پارٹی کے لوگوں میں افراتفری پھیلی ہوئی ہے وہ ایک دوسرے سے گفتگو میں شرم محسوس کرتے ہیں۔۔ تاہم ڈیرے ایک پروگرام میں انٹرویو دیتے ہوئے رو پڑی کے پاکستان کی عوام مجھ سے کتنی محبت کرتی ہے اور لیکن اس کے حکمران نے اس کی عزت کا خیال نہیں رکھا۔ اور انہیں ہراسمنٹ کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ 2011 میں اس لڑکی کو ہراسمنٹ کیا گیا لیکن یہ اتنے سال کیوں خاموش رہی۔ اب اس کے ساتھ کیا ایسا ہو گیا ہے کہ یہ بولنے پر مجبور ہے۔ ایسا یہ سوال لازمی پوچھا جائے گا۔ اور پیپلزپارٹی والے لوگوں کا بھی پہلا سوال یہی ہوگا۔...
English Form
Hello friends, how are you all? I am writing a blog today after many days. I hope you are all well. Friends, there is a lot of criticism on PPP rulers in Pakistan these days. This morning when I was looking at Facebook. When I heard some messages from Cynthia de Richie, she says that when I went to Pakistan in 2011, the rulers, including Yousuf Raza Gilani, the Prime Minister, Rehman Malik Shahabuddin, were also present. When I heard the message of a child, I It is a pity that there are leaders in Pakistan who are so ugly on the inside and decent on the outside. The girl added that when she came in 2011, she was given gifts and given her something intoxicating at the party. And then degraded. This made the people of PPP very sad. And their heart was also saddened by the small workers who were very sad. After that, the leadership also removed the fraction. The PPP has a big hand in its expenses as it has traveled all over Pakistan. She says all the expenses were borne by the PPP government. Now who can guess whether the PPP raised it out of fear or the rulers were compelled by heart. Cynthia de Richie states that in addition to the PPP, she has evidence for many people in the Kaf League-Nunn League and the ruling PTI who used to invite her through the Yar Party. It is also a wonder where those who demanded the formation of a committee to harass Imran Khan are where they are today. Cynthia de Richie has also said about Marvi Sarmad that when she was struggling for her organization, she supported her. Now she is asking the Human Rights Commission to support her and Marvi Sarmad, a women's organization. But so far no response has been received from these two organizations. I would say that whatever the world says, it has caused a stir in the politics of Pakistan, especially among the people of the PPP. Feel ashamed to talk to others. However, while giving an interview in a Dera program, I cried because the people of Pakistan love me so much and but its ruler did not take care of his honor. And they faced harassment. It is also worth noting that the girl was harassed in 2011 but why it remained silent for so many years. What has happened to him now is that he is forced to speak. Such a question must be asked. And this will be the first question of the people of PPP.
تبصرے