اسلام علیکم دوستو اب میں اس کاتیسراحصہ بیان کرنے جا رہا ہوں دوستوں آپ یہ میرا بلاگ پڑھتے ہیں آپ کا بہت بہت شکریہ اگر اس کے ساتھ آپ کا کمنٹ وغیرہ بھی دینا چاہیں تو میں آپ کا مشکور ہوں گا تاکہ دوبارہ سے اگر میں بلاک بناؤ تو اس کو مدنظر رکھتے ہوئے بنا لو آئیے اب ہم حکمرانوں کی تمام برائیاں بیان کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی کچھ اچھائیاں بھی بیان کر سکتے ہیں لیکن کم نظر آتے ہیں کچھ شوق مران مجبور بھی ہوتے ہیں جو اپنی عوام کے لیے سارا سارا دن کام کرتے ہیں لیکن انہیں رزلٹ زیرو ملتا ہے اگر کوئی شخص یعنی حکمران دن رات ایک کر کے عوام کے لیے کام کرتا ہے تو وہ یہ سوچ لے کہ اگلی دفعہ وہ منتخب ہونے والا نہیں ہے کیونکہ یہ پارٹی کے سربراہان و غیرہ سب مل کر اس کو پیچھے کرنے کی کوشش کرتے ہیں خاص طور پر ان میں کرپشن کرنے والا ٹولہ اس کو قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھتا یہ سارے لوگ میڈیا کو خرید لیتے ہیں اور ایسا نعرہ لگاتے ہیں جو اس کو کسی نہ کسی طرح سے شرمندہ کر کے رکھ دیتا ہے ہر انسان چونکہ ایک خطا کا پتلا ہوتا ہے اس شخص کے بھی کہیں نہ کہیں کوئی غلطی ضرور ہوتی ہے جس کو یہ شو کر کے اپنا مقصد بیان کر
بسم اللہ الرحمن الرحیم اسلام علیکم دوستو آج میں گزشتہ قسط کا دوسرا حصہ پیش کرنے جا رہا ہوں چلیں شروع کرتے ہیں اور ایسے بہت سے لوگ ہیں جو ہمارے آس پاس رہتے ہیں اس غربت کا فائدہ صرف امیر لوگ اٹھاتے ہیں حتیٰ کہ غریب لوگ اپنی پسند کا کھانا بھی نہیں کہا سکتے اگر پاکستان میں الیکشن ہو سے ووٹر کیا نہیں کر سکتی لیکن اگر دیکھا جائے تو یہ غریب آدمی ہے اپنے ووٹ دینے کا اختیار بھی بس کسی سے کہلوا دیا جاتا ہے کہ فلاں شخص کو ووٹ دے دوت ،👩👧👦👩👧👦👩👧👦👩👧👦 وہ فلاں شخص چاہے اس کی عزت کا دشمن ہی کیوں نہ ہو مجبوری سے ان کو وہ منتخب کرنا پڑتا ہے 👩👧👦 اس مفلسی کے ذمہ دار کون لوگ ہیں اگر ہم تجزیہ کریں تو ہمیں اندازہ ہوگا کہ معاشرے میں تین طرز کے لوگ شمار کیے جاتے ہیں جو حکومت بنانے اور گرانے میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں معاشرے میں اگر یہ جائیں تو بہت بڑا کردار ادا کر سکتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ان کا کردار ہمیشہ منفی ہوتا ہے 🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰 پاکستان کے حکمران وہ لوگ ہیں جو ہمیشہ ترقی اور تنزلی کا باعث ب
السلام. علیکم دوستو کیسے ہو آپ سب بہت دن کے بعد آج میں بلاگ لکھ رہا ہوں امید ہے آپ سب خیریت سے ہوں گے دوستو پاکستان میں آج کل پیپلز پارٹی کے حکمرانوں پر بہت زیادہ تنقید ہو رہی ہے آج صبح جب میں فیس بک دیکھ رہا تھا میں نے سنتھیا ڈی رچی کے کچھ پیغامات سن سنے وہ کہتی ہے کہ جب میں دو ہزار گیارہ میں پاکستان میں گئی حکمران جن میں یوسف رضا گیلانی وزیر اعظم تھے رحمان ملک شہاب الدین صاحب بھی موجود ہیں جب میں نے ایک بچے کا پیغام سنا تو مجھے بہت افسوس ہوا کہ پاکستان میں ایسے لیڈر بھی ہیں جو اندر سے کتنے خراب اور باہر سے شریفانہ لبادہ اوڑھے ہوئے ہیں بچی نے مزید کہا کہ جب وہ 2011 میں آئی تو اس کو کی تحفے تحائف سے نوازا گیا اور اسے پارٹی میں نشہ آور چیز پلائیں گی اور پھر ہراس کیا گیا۔ اس سے پیپلز پارٹی کے لوگوں کو بہت زیادہ افسوس ہوا۔ اور ان کے دل بھی دکھی جو چھوٹے ورکر تھے انہوں نے بہت زیادہ دل میں افسوس کیا۔ اس کے بعد رہی سہی کسر قیادت نے بھی نکال دیں۔ رچی چونکہ پورا پاکستان گھوم چکی ہے اس کے اخراجات میں پیپلزپارٹی کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ وہ کہتی ہے کہ سارا خرچہ پیپلز پارٹی کی
تبصرے